اسرائیل نے چار سال کے بعد مصر میں اپنا سفارتخانہ دوبارہ کھول دیا ہے جو کہ مشتعل ہجوم کے حملے کے بعد بند کر دیا گیا تھا۔
اسرائیل کے وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ڈائریکٹر جنرل ڈور گولڈ اس سلسلے میں قاہرہ گئے ہیں۔
ستمبر 2011ء میں مظاہرین نے سفارتخانے پر دھاوا بول دیا تھا اور یہاں سے سفیر یتزاک لیوانون اور دیگر عملے کو منتقل ہونا پڑا تھا۔
یہ مظاہرے ان پانچ مصری سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کے خلاف کیے جا رہے تھے جنہیں اسرائیلی فوجیوں نے اس وقت ہلاک کر دیا تھا جب کہ سرحد پر مشتبہ عسکریت پسندوں کا پیچھا کر رہے تھے۔ اس میں آٹھ اسرائیلیوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
بدھ کو قاہرہ میں اسرائیل کے سفیر ہائم کورن نے سفارتخانے کے دوبارہ بحال ہونے کی تقریب
میں شرکت کی جن کے ہمراہ قاہرہ میں امریکی سفیر اور مصر کے ایک اعلیٰ سفارتکار بھی موجود تھے۔
سفارتخانے کی بندش کے بعد سے اسرائیلی سفارتکار قاہرہ کے نواح میں واقع سفیر کی رہائش گاہ سے مختلف امور نمٹاتے رہے ہیں۔
2013ء میں صدر محمد مرسی کو فوج کی طرف سے اختیار سے برطرف کیے جانے کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں قربت دیکھی گئی ہے۔
1979ء میں ایک امن معاہدہ کرنے کے بعد مصر اور اسرائیل کے درمیان سکیورٹی امور خصوصاً مصر کے جزیرہ نما سینا میں خاصا تعاون دیکھا گیا۔
یہاں عسکریت پسند مصر کے فوجیوں پر حملوں کے علاوہ اسرائیل پر راکٹ باری بھی کرتے رہے ہیں۔
اسرائیل مصر کو قدرتی گیس برآمد کرنے پر بھی بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے لیکن تاحال اس ضمن میں کوئی حتمی معاہدہ طے نہیں ہو سکا ہے۔